پاکستان میں نہ صرف کم از کم اجرتوں سے متعلق قوانین موجود ہیں بلکہ معیشت کے مختلف شعبہ جات میں اجرتوں کو ضابطے میں لانے کے لیے بھی۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک اخباری ادارے کے ملازم ہیں تو آپکی اجرتوں کا تعین ویج بورڈ کرے گا۔
پاکستان میں اجرتوں
سے متعلق کون کونسے قوانین موجود ہیں؟
:پاکستان میں اجرتوں کی ادائیگی اور انکے تعین کیلیئے تین قوانین ہیں۔ انکے نام یہ ہیں ادائیگی اجرت کا قانون / پے منٹ آف ویجز ایکٹ 1936 قانون اقل اجرت/ کم از کم اجرت کا قانون 1961 پاکستان کا قانون اقل اجرت برائے غیر مہارت یافتہ کارکنان 1969 کوئلے کی کان میں کام کرنے والے کارکنان کی اجرتوں کے تعین کا قانون 1960
اوپر بتائے گئے قوانین کی حدود کیا ہیں اور یہ کہاں کہاں لاگو ہوتے ہیں؟ پے منٹ آف ویجز ایکٹ کا اطلاق کسی بھی قسم کی ریلوے ایڈمنستریشن، تجارتی یا صنعتی ادارے پر ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ اس قانون کا اطلاق تمام ملازمین بشمول ایگزیکٹو پر ہوتا ہے اور اس کیلیئے تنخواہ کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ قانون اقل اجرت کا اطلاق ان تمام تجارتی اداروں پر ہوتا ہے جہاں کارکنوں کو (چاہے وہ مہارت یافتہ غیر مہارت یافتہ نو آموز یعنی اپرنٹس اور حتٰی کہ گھریلو ملازمین پر بھی) کو ملازمت کیلیئے رکھا گیا ھو۔ لیکن یہ قانون وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے ملازمین، معدنی کانوں میں کام کرنے والے افراد اور زراعت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد پر لاگو نہیں ہوتا۔ پاکستان کے قانون اقل اجرت برائے غیر مہارت یافتہ کارکنان کا اطلاق تمام صنعتی اور تجارتی اداروں پر ہے لیکن یہ ان افراد پر لاگو نہیں ھو گا جو وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے تحت ملازمت کر رہے ہوں۔ مزید ازاں اس قانون کا اطلاق درج ذیل اداروں پر بھی نہیں ہوتا ڈیفنس سروسز ، پورٹس ، ریلویز ، ٹیلیگراف اور ٹیلیفون ، پوسٹل سروسز ، فائر فائٹنگ ، بجلی ، گیس ، واٹر سپلائی اور ہسپتال
کوئلے کی کان میں کام کرنے والے کارکنان کی اجرتوں کے تعین کے قانون کا اطلاق ہر کوئلے کی کان پر ہوتا ہے اور صوبائی حکومت اس سلسلے میں کم از کم اجرتوں کے نوٹیفیکیشن جاری کرتی ہے۔ صوبائی حکومت اجرتوں کے تعین میں مائنز ویلفیئر بورڈ سے مشورہ بھی کر سکتی ہے لیکن یہ اسکی اپنی صوابدید پر ہے۔
اگر آپ ایک اخباری ادارے میں ملازم ہیں تو آپکی اجرتیں ویج بورڈ ایوارڈ کے تحت متعین ہوتی ہیں۔ ان اجرتوں کا تعین خصوصی طور پر تشکیل دئیے گئے ویج بورڈ کے ذریعے سے ہوتا ہے اور اجرتوں کی شرح مقرر کرنے میں بورڈ 'مصارف زندگی، قابل موازنہ ملازمتوں کی اجرتوں کے ریٹس، اخباری صنعت سے متعلق ملک کے مختلف حصوں کے حالات اور دیگر اسباب جو بورڈ کے نزدیک مناسب ہوں' کو مدنظر رکھتا ہے۔ ساتواں ویج بورڈ ایوارڈ جس پر عمل درآمد سن 2000 سے ہی شروع ہو جانا چاہیئے تھا اس پر عمل ابھی تک نہیں ہو سکا کیونکہ اخباری آجران نے اور آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے ذریعے سے اسکے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی ہوئی ہے۔
اگر آپ ایک حکومتی ملازم ہیں تو آپکی اجرتوں کا تعین پے اینڈ پنشن کمیٹی کی سفارشات کے تحت عمل میں آتا ہے۔ یہ کمیٹی حکومتی ملازمین کے پے سکیلز پر وقتاً فوقتاً نظرثانی کرتی رہتی ہے۔ حکومتی ملازمین کی تنخواہوں میں کمیٹی کی سفارشات کے تحت آخری نظرثانی پانچ سال قبل کی گئی تھی۔ اب کمیٹی نے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کیلیئے اپنی سفارشات فنانس منسٹری کو جمع کروا دی ہیں۔
اجرتوں سے کیا مراد ہے اور ان میں کیا کچھ شامل ہوتا ہے؟
اجرتوں سے مراد کوئی بھی وہ معاوضے کی وہ رقم ہے جو نقد کی صورت میں واجب الادا ہو۔ یہ معاوضہ معاہدہ ملازمت کی چند ایک شرائط کے پورے ہونے پرادا کی جاتی ہے جنمیں باقاعدہ حاضری ، اچھا کام یا اچھا رویہ ، یا ملازم کے کام کا معیار شامل ہیں۔ اجرت میں ھاوس رینٹ، مہنگائی الاونس، کنوینس الاونس، خرچہ گزارہ الاونس ، بونس، اضافی تنخواہ اور دیگر الاونسز شامل ہیں لیکن اسمیں رہائشی مکان کی سہولت کی مالیت، پنشن یا پراویڈنت فنڈ کی ادائیگی ، سفری الاونس ، گریجویٹی وغیرہ شامل نہیں ہیں۔ لیبر پالیسی 2010 اور وفاقی بجٹ 2010 کے تحت کم از کم تنخواہ 7000 روپے مقرر کی گئی ہے۔
اجرتوں کی ادائیگی کا دورانیہ کسقدر طویل ہو سکتا ہے اور اجرتوں کی ادائیگی کے اوقات کیا ہیں؟
اجررتوں کی ادائیگی میں بلحاظ مدت کمی بیشی کی اجازت ہوتی ہے۔اجرتوں کی ادائیگی روزانہ، سات دن ، پندرہ دن یا مہینے کی اختتام پر کی جا سکتی ہے۔ لیکن اجرتوں کا دورانیہ یا انکی مدت ایک ماہ سے زائد نہیں ہو سکتی۔کوئی بھی فیکٹری ریلوے یا صنعتی ادارہ جسمیں ایک ہزار سے کم افراد ملازم ہوں کو اجرتوں کی ادائیگی متعینہ مدت کے ساتویں دن کی اختتام سے قبل لی جائے گی جبکہ دیگر فیکٹری ریلوے یا صنعتی ادارہ جسمیں ایک ہزار سے زائد ملازم ہوں کو اجرتوں کی ادائیگی متعینہ مدت کے دسویں دن کے ختم ہونے سے قبل کی جائے گی۔
خرچہ گزارہ الاؤنس کیا ہے؟ کیا میں اسکی شائط پر پورا اترتا ہوں؟
خرچہ گزارہ الاونس 'ملامین کے خرچہ گزارہ داد رسی ایکٹ 1973' کے تحت دیا جاتا ہے۔ اور یہ نجی پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ملازم کو ملتا ہے چاہے وہ فیکٹریز ایکٹ میں تعریف کردہ فیکٹری میں کام کرتا ہو، سٹینڈنگ آرڈرز 1968 کے تحت کسی فیکٹری یا ادارے میں کام کرتا ہو،کسی ٹرانسپورت سروس میں ملازم ہو،کسی معدنی کان میں کام کرتا ہو یا کسی اخباری ادارے کا ملازم ہو اس قانون کے تحت ہر ملازم (چاہے اسکی تنخواہ کم ہو یا زیادہ ) ماہانہ 100 روپے الاونس کا حقدار ہے تاہم آپکا آجر اس مقرر کردہ رقم سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔
لیکن اگر آپ ایک سرکاری ملازم ہیں تو آپ پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اور آپکو دیا گیا مہنگائی الاونس اوپر دی گئی رقم سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ خرچہ گزارہ الاؤنس کو اجرتوں کا حصہ ہی شمار کیا جاتا ہے لیکن آپکی پے سلپ پر اسکا علیحدہ سے لکھا ہونا ضروری ہے اور اسے بنیادی تنحواہ میں مدغم نہیں کیا جا سکتا۔
اضافی اوقات کار کی اجرت کیا ہے اور میں اس کیلیئے کیسے کوالیفائی کر سکتا ہوں؟
فیکٹری میں کام کرنے والا ہر ملازم (سوائے انکے جو کلیریکل یا ایگزیکٹو کے طور پر کام کر رہے ہوں) اوور ٹائم کیلیئے کوالیفائی کرتے ہیں۔ اگر آپ کسی غیر موسمی فیکٹری میں کام کرتے ہیں اور ایک دن میں 8 گھنٹے اور ایک ہفتے میں 48 گھنٹون سے زیادہ کام کر رہے ہیں تو آپ اوور ٹائم کیلیئے کوالیفائی کرتے ہیں۔ اور اگر آپ کسی موسمی فیکٹری میں کام کر رہے ہیں تو آپ کو اوور ٹائم 50 گھنٹے سے زیادہ کام کرنے پر مل سکتا ہے۔ جہاں تک اوور ٹائم کے ریٹ کا تعلق ہے تو اوور ٹائم اپکی عام شرح اجرت سے دگنی شرح پر ادا کیا جاتا ہے۔
تاہم اگر آپکا آجر اوور ٹائم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے تو قانوناً اوور ٹائم کرنا آپکا فرض ہے۔ بصورت دیگر آپکے اوور ٹائم سے انکار کی صورت میں آپکے پاس کوئی معقول وجہ ضرور ہونی چاہیئے۔
اگر آپ مائنز ایکٹ، اخباری ملازمین کے قانون یا روڈ ٹرانسپورٹ ورکرز آرڈیننس کے تحت ملازم ہیں تو اوور ٹائم کرنے کی صورت میں آپکو دگنا معاوضہ دیا جائیگا۔ تاہم اگر آپ ریلویز ایکٹ کے تحت ملازم ہیں اور غیر معمولی/استثنائی وجوہ کی صورت میں کام کرنے پر آپکو اوورٹائم دیا جائیگا لیکن اسکی شرح معمول کی شرح سے سوا گنا (1.25) ہی ہو گی۔
میری اجرت میں سے کون کون سی کٹوتیاں کی جا سکتی ہیں؟
پے منٹ آف ویجز ایکٹ کے مطابق، آپکی اجرت میں سے درج ذیل کٹوتیاں کی جا سکتی ہیں۔ اگر آپکی اجرت میں سے نیچے درج کی گئی کٹوتیوں کے علاوہ کٹوتیاں کی جا رہی ہیں تو آپکو اپنے آجر سے بات کرنی چاہیئے۔
جرمانے
ڈیوٹی سے غیر حاضری کی صورت میں کٹوتی
اس سامان کی توڑ پھوڑ یا نقصان کی صورت میں کٹوتیاں جو ملازم فرد کی خصوصی تحویل میں نگرانی کیلیئے دیا گیا ہو یا اس رقم کے کو جانے کی کٹوتی جسکا وہ ذمہ دار ہو۔ تاہم یہ کٹوتی تبھی کی جائےگی جہاں یہ نقصان اسکی غفلت یا لاپرواہی سے منسوب ہو۔
آجر کی فراہم کردہ جائے رہائش کی کٹوتی
آجر کی فراہم کردہ ان سہولتوں یا خدمات کی کٹوتی جنکی صوبائی حکومت عام یا خاص حکم کے ذریعے سے اجازت دے۔ پہلے سے لیے گئے قرض کی وصولی کیلیئے کٹوتیاں یا زائد ادائیگیوں کی اجرت میں سے کٹوتیاں ملازم شخص پر واجب الادا انکم ٹیکس کی کٹوتیاں عدالت یا کسی دوسری مجاز اتھارٹی کے حکم کے تحت کی جانے والی کٹوتیاں پراویڈنٹ فنڈ کیلیئے کی جانے والی کٹوتیاں صوبائی حکومت سے منظور شدہ کوآپریٹو سوسائٹیوں یا پاکستان پوسٹ آفس کی قائم کردہ انشورنس سکیم کو ادائیگی کیلیئے کٹوتیاں
ملازم شخص کی تحریری اجازت سے صوبائی حکومت کی منظور شدہ کسی جنگی بچت کی اعانت کیلیئے کی جانے والی کٹوتیاں
اگر مجھے میری اجرت وقت پر نہیں مل رہی یا اسمیں سے زیادہ کٹوتیاں کی جارہی ہیں تو مجھے کیا کرنا چاہیئے؟
اگر آپکو اجرت وقت پر نہیں دی جا رہی یا آپکا آجر اجرت میں سے زیادہ کٹوتیاں کر رہا ہے یا آپکے پراویڈنٹ فنڈ یا گریجویٹی میں کنٹری بیوشن نہیں ڈال رہا تو آپ خود ذاتی طور پر، یونین کے ذریعہ سے یا کسی وکیل کے ذریعہ سے کمشنر یا مقرر کردہ عدالت کے سامنے شکایت دائر کر سکتے ہیں۔ اگر آپکے دعوے جائز اور مبنی بر حقیقت ہوئے تو عدالت آجر کو آپکو رقم ادا کرنے کا حکم دے گی جسکی انتہائی مقدار غیر ادا شدہ اجرت یا کٹوتیوں کے دس گنا سے زیادہ نہ ہو گی۔ اگر آپ اور آپکے دیگر ساتھیوں کی اجرتیں وقت پر ادا نہیں کی جا رہیں یا ان میں سے زیادہ کٹوتیاں کی جا رہی ہیں تو آپ سب ملازم اکٹھے ہو کر آجرکیخلاف ایک درخواست بھی دائر کر سکتے ہیں۔
قوانین اقل اجرت مجریہ 1961 اور 1969 کے مطابق جو آجر اجرتوں کی ادائیگی وقت پر نہیں کرتا اسے چھ ماہ تک کی سزا یا جرمانہ یا دونوں
:پاکستان میں اجرتوں کی ادائیگی اور انکے تعین کیلیئے تین قوانین ہیں۔ انکے نام یہ ہیں ادائیگی اجرت کا قانون / پے منٹ آف ویجز ایکٹ 1936 قانون اقل اجرت/ کم از کم اجرت کا قانون 1961 پاکستان کا قانون اقل اجرت برائے غیر مہارت یافتہ کارکنان 1969 کوئلے کی کان میں کام کرنے والے کارکنان کی اجرتوں کے تعین کا قانون 1960
اوپر بتائے گئے قوانین کی حدود کیا ہیں اور یہ کہاں کہاں لاگو ہوتے ہیں؟ پے منٹ آف ویجز ایکٹ کا اطلاق کسی بھی قسم کی ریلوے ایڈمنستریشن، تجارتی یا صنعتی ادارے پر ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ اس قانون کا اطلاق تمام ملازمین بشمول ایگزیکٹو پر ہوتا ہے اور اس کیلیئے تنخواہ کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ قانون اقل اجرت کا اطلاق ان تمام تجارتی اداروں پر ہوتا ہے جہاں کارکنوں کو (چاہے وہ مہارت یافتہ غیر مہارت یافتہ نو آموز یعنی اپرنٹس اور حتٰی کہ گھریلو ملازمین پر بھی) کو ملازمت کیلیئے رکھا گیا ھو۔ لیکن یہ قانون وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے ملازمین، معدنی کانوں میں کام کرنے والے افراد اور زراعت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد پر لاگو نہیں ہوتا۔ پاکستان کے قانون اقل اجرت برائے غیر مہارت یافتہ کارکنان کا اطلاق تمام صنعتی اور تجارتی اداروں پر ہے لیکن یہ ان افراد پر لاگو نہیں ھو گا جو وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے تحت ملازمت کر رہے ہوں۔ مزید ازاں اس قانون کا اطلاق درج ذیل اداروں پر بھی نہیں ہوتا ڈیفنس سروسز ، پورٹس ، ریلویز ، ٹیلیگراف اور ٹیلیفون ، پوسٹل سروسز ، فائر فائٹنگ ، بجلی ، گیس ، واٹر سپلائی اور ہسپتال
کوئلے کی کان میں کام کرنے والے کارکنان کی اجرتوں کے تعین کے قانون کا اطلاق ہر کوئلے کی کان پر ہوتا ہے اور صوبائی حکومت اس سلسلے میں کم از کم اجرتوں کے نوٹیفیکیشن جاری کرتی ہے۔ صوبائی حکومت اجرتوں کے تعین میں مائنز ویلفیئر بورڈ سے مشورہ بھی کر سکتی ہے لیکن یہ اسکی اپنی صوابدید پر ہے۔
اگر آپ ایک اخباری ادارے میں ملازم ہیں تو آپکی اجرتیں ویج بورڈ ایوارڈ کے تحت متعین ہوتی ہیں۔ ان اجرتوں کا تعین خصوصی طور پر تشکیل دئیے گئے ویج بورڈ کے ذریعے سے ہوتا ہے اور اجرتوں کی شرح مقرر کرنے میں بورڈ 'مصارف زندگی، قابل موازنہ ملازمتوں کی اجرتوں کے ریٹس، اخباری صنعت سے متعلق ملک کے مختلف حصوں کے حالات اور دیگر اسباب جو بورڈ کے نزدیک مناسب ہوں' کو مدنظر رکھتا ہے۔ ساتواں ویج بورڈ ایوارڈ جس پر عمل درآمد سن 2000 سے ہی شروع ہو جانا چاہیئے تھا اس پر عمل ابھی تک نہیں ہو سکا کیونکہ اخباری آجران نے اور آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے ذریعے سے اسکے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی ہوئی ہے۔
اگر آپ ایک حکومتی ملازم ہیں تو آپکی اجرتوں کا تعین پے اینڈ پنشن کمیٹی کی سفارشات کے تحت عمل میں آتا ہے۔ یہ کمیٹی حکومتی ملازمین کے پے سکیلز پر وقتاً فوقتاً نظرثانی کرتی رہتی ہے۔ حکومتی ملازمین کی تنخواہوں میں کمیٹی کی سفارشات کے تحت آخری نظرثانی پانچ سال قبل کی گئی تھی۔ اب کمیٹی نے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کیلیئے اپنی سفارشات فنانس منسٹری کو جمع کروا دی ہیں۔
اجرتوں سے کیا مراد ہے اور ان میں کیا کچھ شامل ہوتا ہے؟
اجرتوں سے مراد کوئی بھی وہ معاوضے کی وہ رقم ہے جو نقد کی صورت میں واجب الادا ہو۔ یہ معاوضہ معاہدہ ملازمت کی چند ایک شرائط کے پورے ہونے پرادا کی جاتی ہے جنمیں باقاعدہ حاضری ، اچھا کام یا اچھا رویہ ، یا ملازم کے کام کا معیار شامل ہیں۔ اجرت میں ھاوس رینٹ، مہنگائی الاونس، کنوینس الاونس، خرچہ گزارہ الاونس ، بونس، اضافی تنخواہ اور دیگر الاونسز شامل ہیں لیکن اسمیں رہائشی مکان کی سہولت کی مالیت، پنشن یا پراویڈنت فنڈ کی ادائیگی ، سفری الاونس ، گریجویٹی وغیرہ شامل نہیں ہیں۔ لیبر پالیسی 2010 اور وفاقی بجٹ 2010 کے تحت کم از کم تنخواہ 7000 روپے مقرر کی گئی ہے۔
اجرتوں کی ادائیگی کا دورانیہ کسقدر طویل ہو سکتا ہے اور اجرتوں کی ادائیگی کے اوقات کیا ہیں؟
اجررتوں کی ادائیگی میں بلحاظ مدت کمی بیشی کی اجازت ہوتی ہے۔اجرتوں کی ادائیگی روزانہ، سات دن ، پندرہ دن یا مہینے کی اختتام پر کی جا سکتی ہے۔ لیکن اجرتوں کا دورانیہ یا انکی مدت ایک ماہ سے زائد نہیں ہو سکتی۔کوئی بھی فیکٹری ریلوے یا صنعتی ادارہ جسمیں ایک ہزار سے کم افراد ملازم ہوں کو اجرتوں کی ادائیگی متعینہ مدت کے ساتویں دن کی اختتام سے قبل لی جائے گی جبکہ دیگر فیکٹری ریلوے یا صنعتی ادارہ جسمیں ایک ہزار سے زائد ملازم ہوں کو اجرتوں کی ادائیگی متعینہ مدت کے دسویں دن کے ختم ہونے سے قبل کی جائے گی۔
خرچہ گزارہ الاؤنس کیا ہے؟ کیا میں اسکی شائط پر پورا اترتا ہوں؟
خرچہ گزارہ الاونس 'ملامین کے خرچہ گزارہ داد رسی ایکٹ 1973' کے تحت دیا جاتا ہے۔ اور یہ نجی پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ملازم کو ملتا ہے چاہے وہ فیکٹریز ایکٹ میں تعریف کردہ فیکٹری میں کام کرتا ہو، سٹینڈنگ آرڈرز 1968 کے تحت کسی فیکٹری یا ادارے میں کام کرتا ہو،کسی ٹرانسپورت سروس میں ملازم ہو،کسی معدنی کان میں کام کرتا ہو یا کسی اخباری ادارے کا ملازم ہو اس قانون کے تحت ہر ملازم (چاہے اسکی تنخواہ کم ہو یا زیادہ ) ماہانہ 100 روپے الاونس کا حقدار ہے تاہم آپکا آجر اس مقرر کردہ رقم سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔
لیکن اگر آپ ایک سرکاری ملازم ہیں تو آپ پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اور آپکو دیا گیا مہنگائی الاونس اوپر دی گئی رقم سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ خرچہ گزارہ الاؤنس کو اجرتوں کا حصہ ہی شمار کیا جاتا ہے لیکن آپکی پے سلپ پر اسکا علیحدہ سے لکھا ہونا ضروری ہے اور اسے بنیادی تنحواہ میں مدغم نہیں کیا جا سکتا۔
اضافی اوقات کار کی اجرت کیا ہے اور میں اس کیلیئے کیسے کوالیفائی کر سکتا ہوں؟
فیکٹری میں کام کرنے والا ہر ملازم (سوائے انکے جو کلیریکل یا ایگزیکٹو کے طور پر کام کر رہے ہوں) اوور ٹائم کیلیئے کوالیفائی کرتے ہیں۔ اگر آپ کسی غیر موسمی فیکٹری میں کام کرتے ہیں اور ایک دن میں 8 گھنٹے اور ایک ہفتے میں 48 گھنٹون سے زیادہ کام کر رہے ہیں تو آپ اوور ٹائم کیلیئے کوالیفائی کرتے ہیں۔ اور اگر آپ کسی موسمی فیکٹری میں کام کر رہے ہیں تو آپ کو اوور ٹائم 50 گھنٹے سے زیادہ کام کرنے پر مل سکتا ہے۔ جہاں تک اوور ٹائم کے ریٹ کا تعلق ہے تو اوور ٹائم اپکی عام شرح اجرت سے دگنی شرح پر ادا کیا جاتا ہے۔
تاہم اگر آپکا آجر اوور ٹائم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے تو قانوناً اوور ٹائم کرنا آپکا فرض ہے۔ بصورت دیگر آپکے اوور ٹائم سے انکار کی صورت میں آپکے پاس کوئی معقول وجہ ضرور ہونی چاہیئے۔
اگر آپ مائنز ایکٹ، اخباری ملازمین کے قانون یا روڈ ٹرانسپورٹ ورکرز آرڈیننس کے تحت ملازم ہیں تو اوور ٹائم کرنے کی صورت میں آپکو دگنا معاوضہ دیا جائیگا۔ تاہم اگر آپ ریلویز ایکٹ کے تحت ملازم ہیں اور غیر معمولی/استثنائی وجوہ کی صورت میں کام کرنے پر آپکو اوورٹائم دیا جائیگا لیکن اسکی شرح معمول کی شرح سے سوا گنا (1.25) ہی ہو گی۔
میری اجرت میں سے کون کون سی کٹوتیاں کی جا سکتی ہیں؟
پے منٹ آف ویجز ایکٹ کے مطابق، آپکی اجرت میں سے درج ذیل کٹوتیاں کی جا سکتی ہیں۔ اگر آپکی اجرت میں سے نیچے درج کی گئی کٹوتیوں کے علاوہ کٹوتیاں کی جا رہی ہیں تو آپکو اپنے آجر سے بات کرنی چاہیئے۔
جرمانے
ڈیوٹی سے غیر حاضری کی صورت میں کٹوتی
اس سامان کی توڑ پھوڑ یا نقصان کی صورت میں کٹوتیاں جو ملازم فرد کی خصوصی تحویل میں نگرانی کیلیئے دیا گیا ہو یا اس رقم کے کو جانے کی کٹوتی جسکا وہ ذمہ دار ہو۔ تاہم یہ کٹوتی تبھی کی جائےگی جہاں یہ نقصان اسکی غفلت یا لاپرواہی سے منسوب ہو۔
آجر کی فراہم کردہ جائے رہائش کی کٹوتی
آجر کی فراہم کردہ ان سہولتوں یا خدمات کی کٹوتی جنکی صوبائی حکومت عام یا خاص حکم کے ذریعے سے اجازت دے۔ پہلے سے لیے گئے قرض کی وصولی کیلیئے کٹوتیاں یا زائد ادائیگیوں کی اجرت میں سے کٹوتیاں ملازم شخص پر واجب الادا انکم ٹیکس کی کٹوتیاں عدالت یا کسی دوسری مجاز اتھارٹی کے حکم کے تحت کی جانے والی کٹوتیاں پراویڈنٹ فنڈ کیلیئے کی جانے والی کٹوتیاں صوبائی حکومت سے منظور شدہ کوآپریٹو سوسائٹیوں یا پاکستان پوسٹ آفس کی قائم کردہ انشورنس سکیم کو ادائیگی کیلیئے کٹوتیاں
ملازم شخص کی تحریری اجازت سے صوبائی حکومت کی منظور شدہ کسی جنگی بچت کی اعانت کیلیئے کی جانے والی کٹوتیاں
اگر مجھے میری اجرت وقت پر نہیں مل رہی یا اسمیں سے زیادہ کٹوتیاں کی جارہی ہیں تو مجھے کیا کرنا چاہیئے؟
اگر آپکو اجرت وقت پر نہیں دی جا رہی یا آپکا آجر اجرت میں سے زیادہ کٹوتیاں کر رہا ہے یا آپکے پراویڈنٹ فنڈ یا گریجویٹی میں کنٹری بیوشن نہیں ڈال رہا تو آپ خود ذاتی طور پر، یونین کے ذریعہ سے یا کسی وکیل کے ذریعہ سے کمشنر یا مقرر کردہ عدالت کے سامنے شکایت دائر کر سکتے ہیں۔ اگر آپکے دعوے جائز اور مبنی بر حقیقت ہوئے تو عدالت آجر کو آپکو رقم ادا کرنے کا حکم دے گی جسکی انتہائی مقدار غیر ادا شدہ اجرت یا کٹوتیوں کے دس گنا سے زیادہ نہ ہو گی۔ اگر آپ اور آپکے دیگر ساتھیوں کی اجرتیں وقت پر ادا نہیں کی جا رہیں یا ان میں سے زیادہ کٹوتیاں کی جا رہی ہیں تو آپ سب ملازم اکٹھے ہو کر آجرکیخلاف ایک درخواست بھی دائر کر سکتے ہیں۔
قوانین اقل اجرت مجریہ 1961 اور 1969 کے مطابق جو آجر اجرتوں کی ادائیگی وقت پر نہیں کرتا اسے چھ ماہ تک کی سزا یا جرمانہ یا دونوں
سزائیں بیک وقت دی جا سکتی ہیں
بشکریہ
http://www.paycheck.pk/
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔