Pages

منگل، 1 ستمبر، 2015

میرے دوستوں نے مارچ کے مہینے میں کونسی کتب کا مطالعہ کیا




معاشرے میں زوق مطالعہ پیدا کرنے کیلئے ہر ماہ فیس بک پر اک سوال کیا جاتا ہیں کہ آپ نے اس ماہ کونسی کتاب پڑھی اسکا فائدہ یہ ہوتا ھے کہ نوجوانوں میں مطالعہ کا کچھ نہ کچھ شوق پیدا ہو جاتا ھے،اور نئی کتب کا تعارف بھی ہوتا ھے

یہاں پر میرے فیس بکی دوستوں کے جوابات افادہ عام کی خاطر پیش کئے جا رہے ہیں

محترم فیض اللہ بھائی:زندگی کو عملی طور پر پڑھ رھے ہیں آج کل

اشفاق احمد:6 ماہ سے کوئی کتاب نھیں پڑھی

ساحر سعید:دو افسانے اور اک کلیات اقبال ابھی ہنوز پڑ ہیں،پڑھی نھیں

محسن جاوید:حیات الحیوان خریدی لیکن پڑھی نھیں

محمد زبیر:الامام محمد قاسم نانوتوی حیات افکار خدمات،یا چند رسائل

خالدالشریف:تجلیات صفدر پڑھنے کا ارادہ

عبدالباسط:فقه البيوع علی مذاہب الاربعہ مفتی تقی عثمانی
شب جائے کہ من بودم...محاضرات فقہ و معیشت و سیرت, حیات عثمانی,زیورات کے مسائل مفتی عبد الروف صاحب
سوانح قاسمی.          .فلکیات جدیدہ     ,   خطبات عثم

طفیل احمد؛ہدایت النحو

عمرخالد؛ اسیر مالٹا مولنٰا حسین احمد مدنی،اسرار الحرمین مولنٰا

اللہ یار خان،المدخل الفقہی شیخ مصطفیٰ رقا،محاضرات فقہ،معین 

الفلسفہ،مجدد اعظم مولنٰا اشفاق صاحب،الریح القاصف،جزءمنالتفہیمات الالھیہ

عبدالوھاب عابد:ملفوظات حکیم الامت رحمہ اللہ زیر مطالعہ ہے
زرین خان:شہاب نامہ

اسمر علی :احسن الفتاوٰی کی پہلی جلد

محمد ابوبکر صدیق

جب سے فیس بک آئی کتاب دیکھنا چھوڑ دی

عبداللہ آدم:وہ زمانہ گیا جب ایک کتاب پڑھتے تھے ، اب چوگا چگائی ہہوجاتی ہے بس  اس مہینے کے شروع میں البتہ بہت عرصے بعد پوری کتاب شروع سے آخر تک پڑھی شورش کاشمیری کی "بوئے گل نالہ دل دود چراغ محفل" حصہ اول۔ 

آج کل روس میں مسلمان قومیں از آباد شاہ پوری اور تنقیحات از سید مودودی پڑھنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن حاصل وصول وہی یہاں تہاں سے

امیر جان حقانی

دلچسپ سلسلہ ، ماشاء اللہ، جن کتابوں کو اول تا اخر پڑھیں ہیں ان کے ہی نام لکھ دیتا ہوں، باقی چیدہ چیدہ مقامات سے تو بہت کچھ پڑھا۔۔۔۔1۔ تنقیحات،،،،، مولانا مودودی صاحب، 2۔ سچ کا سفر۔۔۔ صدرالدین ہاشوانی۔۔۔۔۔۔3۔ اسلامی بینکاری، تاریخ و پس منظر، خطاب مفتی محمد تقی عثمانی صاحب۔۔۔۔

محمد بھائی

توضیح تلویح

صالح محمد

النبی الخاتم از مولانا مناظر احسن گیلانی پڑھ رها هوں ..بلکه اس کے نشے میں هوں

بلال حسن زئی

ایک کتاب کہی سے ہاتھ ائی ہے" الرحیق المختوم" پڑھی نہیں ہے

گزشتہ دو ماه میں کتاب تو دور اخبار تک پڑهنے کی فرصت نہیں ملی، بس ٹوٹا پھوٹا مطالعہ، فیس بکی تحریریں وه بهی سبهی نہیں. ..

البتہ مارچ کے آخر میں ناول یتی/برفانی آدمی پڑها..

محترم زاھد سلیم

۱: اسلام اور مغربی ذرائع ابلاغ ......... ایڈورڈ سعید 

مترجم; ظہیر جاوید ۲: پاکستان کے دینی مسالک ..... تحقیق و تالیف: ثاقب اکبر صاحب 

۳: انسانیت پہچان کی دہلیز پر 

...... علامہ رحمت اللہ طارق

اشفاق احمد

اسلام كا تصورتحديد ملكيت، اهل علم كا سليقه اختلاف، عقد نكاح روايتى تصور اور نئ اشكال، المحاضرات في المقاصد( للرئيسوني)

دانش یاسین

زیر مطالعہ : شاہراہ زندگی پر کمیابی کا سفر از جناب ڈاکٹر بشیر جمعہ

شفیق شاہ

چہارم سے ششم تک کی آفاق کی اردو

حمید شرفی

اسلام میں سنت و حدیث کا مقام

حافظ اعجاز شیخ

خطبات فقیر کی مختلف جلدوں سے مختلف بیانات ....مجموعه بیانات حضرت جی پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحبوه بھی صرف جمعے کی مصروفیت کی وجه سے...بس

فضل الرحمن محمود

the importance of hadith in islam by d. khalid alavi

غازی احسن
کتنی کتابیں خریدیں یه یاد نھی.............لیکن یه بات دماغ پر ہتوڑے کی طرح برستی ھے جب کتابیں مجھ سے پوچھتی ھیں که " ھمارا کیا قصور ھے " که فیس بک پر لگے رھتے ھو-

مکمل تحریر >>

شہد کی مکھیوں سے جڑے حیرت انگیز حقائق از سعید احمد

 اللہ تعالیٰ نے شہد میں ایسی بے بہا خصوصیات رکھی ہیں کہ جن کو دیکھ کر نہ صرف انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے بلکہ سائنس آج اتنی ترقی اور متعدد تجربات کے باوجود شہد تیار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
شہد اور مکھیوں کی خاصیت
شہد کو نہ صرف کھانے کے بعد میٹھے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جب کہ مختلف ممالک میں اسے مختلف قسم کی بیماریوں کے توڑ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شہد کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اگر شہد کی مکھی پورے قدرتی عمل سے شہد تیار کر لے تو پھر وہ 1000 سال بھی پڑا رہے تو نہ تو وہ خراب ہوتا 370464-HoneyWeb-1435391419-145-640x480ہے اور نہ ہی اس کے ذائقے میں ذرا برابر بھی فرق آتا ہے جب کہ اس قسم کے شہد میں رکھی گئی کوئی چیز بھی خراب نہیں ہوتی۔
شہد کی مکھیوں کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ دوسرے کیڑے مکوڑوں اور جانوروں کی طرح کبھی بھی آپس میں لڑتی نہیں ہیں بلکہ آپس میں محبت اور منظم طریقے سے رہتی ہیں۔
شہد کی طبی خصوصیات
شہد کو ہزاروں برس سے طبی فوائد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور آج بھی بہت سے ممالک میں یہ روایت برقرار ہے۔ شہد کو گلے کی خراش دور کرنے، بدہضمی دور کرنے، گرمی دور کرنے کے علاوہ دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ مغربی ممالک میں شہد کی مکھی کے ڈنگ سے جوڑوں کے درد اور سوجن کو دور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شہد کا استعمال خون کی کمی، دمہ، گنجا پن، تھکاوٹ، سردرد، ہائی بلڈپریشر، کیڑے کا کاٹا، نیند کی کمی، ذہنی دباﺅ اور ٹی بی جیسے امراض میں بھی فائدہ مند ہے۔
شہد کی مکھیوں کا چھتہ
شہد کی مکھیاں جو چھتے بناتی ہیں ان میں 8 قسم کے خانے ہوتے ہیں جو مثلث سے لے کر 10 خانوں تک ہوتے ہیں۔ شہد کی مکھیوں کے چھتے میں صرف ایک 6 خانوں والی شکل ایسی ہے جس میں ایک ملی لیٹر کا بھی خلا نہیں ہوتا۔ شہد کی مکھی کے چھتے میں انڈوں، شہد، موم اور بچوں کے خانے الگ الگ ہوتے ہیں اور ہر خانہ دوسرے خانے سے مکمل طور پر علیحدہ ہوتا ہے۔
شہد کی مکھیوں کی اقسام
ایک تحقیق کے مطابق شہد کی مکھیاں اڑنے والے کیڑے ہیں۔ پاکستان میں 4 ڈومنا، پہاڑی، چھوٹی اور یورپی مکھیاں پائی جاتی ہیں۔ پہلی ڈومنا، پہاڑی اور چھوٹی مقامی مکھیاں ہیں جب کہ یورپی مکھی (ایپس میلیفرا) آسٹریلیا سے لائی گئی۔ سب سے اچھی مکھی یورپی مکھی ہوتی ہے کیونکہ یہ دوسری مکھیوں کے مقابلے میں زیادہ شہد پیدا کرتی ہے۔
پھولوں کا رس اور سفر
شہد کا ایک چھوٹے چائے کا چمچ میں 5 ہزار پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے جب کہ ایک بڑے چمچ میں 2 لاکھ پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھی آدھا کلو شہد بنانے کے لئے 35 لاکھ اڑانیں بھرتی ہے اور 50 ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرتی ہے۔
شہد کی مکھیاں عام طور 8 کا ہندسہ بنا تے ہوئے سفر کرتی ہیں لیکن شہد کی تیاری کے دوران یہ مختلف انداز سے سفر کرتی ہیں۔ گائیڈ مکھیاں انھیں راستہ بتاتی ہیں اور اس طرح یہ میلوں کا سفر با آسانی طے کر لیتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کے انڈے
شہد کی مکھیاں بہت ہی منظم طریقے سے ایک معاشرے کی طرح رہتی ہیں اور اپنی ملکہ کے تابع ہوتی ہیں۔ شہد کی ملکہ مکھی روزانہ 15000 ہزار انڈے جب کہ ایک سیزن میں 25 لاکھ انڈے دیتی ہے۔
شہد کی تیاری
شہد مادہ مکھیاں بناتی ہیں جس کے لئے تقریباً 30 ہزار کی فوج مقرر ہوتی ہے۔ مکھیوں کی ایک جماعت آس پاس اور دور دراز کے علاقوں میں شہد کے ذرائع دیکھ کر آتی ہے۔ شہد کے ذرائع دیکھ کر آنے والی مکھیاں مخصوص حرکات کے ذریعے سے ساتھی مکھیوں کو راستہ بتاتی ہیں کہ کس سمت میں کتنا سفر کرنا ہے۔
شہد کی مکھی جس راستے سے گرزتی ہے وہاں کے پھولوں کی خوشبو کو اپنی یاداشت میں محفوظ کر لیتی ہے اور اپنے پیٹ میں شہد جمع کر کے اسی یاداشت کے ذریعے ٹھکانے پر پہنچ جاتی ہے۔
جب مکھیاں چھتے کے پاس پہنچتی ہیں تو وہاں پر شہد کی کوالٹی چیک کرنے والی ٹیم کے اراکین موجود ہوتے ہیں، اور جو مکھی کوئی مضر صحت چیز اپنے ساتھ چھتے میں لے کر جانے کی کوشش کرتی ہے تو یہ ٹیم اس کے پر توڑ کر اسے نیچے پھینک دیتی ہے۔ اس طرح سے صرف خالص شہد ہی چھتے میں جمع ہوتا ہے جسے ہم با آسانی حاصل کر کے اپنی ضرورت کے مطابق استعمال میں لا سکتے ہیں۔
مکمل تحریر >>