Pages

پیر، 31 اگست، 2015

بلاگ شروع کرنا اور اسے جاری رکھنا

27 فروری 2015
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے لوگوں کے معلومات اور اطلاعات کو تخلیق کرنے، دریافت کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کے طریقے کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اب لوگ معلومات اور اطلاعات کے محض صارفین ہی نہیں رہے، بلکہ وہ مواد کے خالق بن گئے ہیں۔
تبدیلی کے اس عمل میں بلاگز پیش پیش ہیں۔ جس کسی کے پاس کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے، وہ بلاگنگ کے ذریعے اپنے خیالات میں دنیا کو شریک کر سکتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ایک بلاگ شروع کرنے اور اسے جاری رکھنے کے لیے کون سے اقدامات ضروری ہیں۔
اپنے ہدف کا تعیین کیجیے
سب سے پہلے، سوچیے کہ آپ بلاگ کیوں شروع کرنا چاہتے ہیں۔
• کیا آپ کا مقصد اپنی مقامی کمیونٹی کے بارے میں خبروں میں دوسروں کو شریک کرنا ہے؟
• کیا آپ فوٹوگرافر بننے کے خواہشمند ہیں اور اپنے فن کی نمائش کے مواقع کی تلاش میں ہیں؟
• کیا آپ کسی مخصوص موضوع کے ماہر ہیں؟
اس کے بعد، آپ اُن قارئین کے بارے میں سوچیے جن تک آپ رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور دیکھیے کہ کون سے موضوعات میں وہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ سیاست، کھیل، تفریح، ٹیکنالوجی اور کاروبار، یہ سب مقبول موضوعات ہیں۔ اگرچہ ابتدا کرنے کے لیے یہ وسیع موضوعات بہت موزوں ہیں، لیکن بیشتر کامیاب بلاگوں کو کسی ایک مخصوص موضوع یا شعبے تک محدود کر دیا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر،ٹیکنالوجی کی بجائے، آپ کے بلاگ میں تمام تر توجہ اینڈروائیڈ کی بنیاد پر بنی ہوئی جدید ترین ٹیبلیٹس پر ہو سکتی ہے۔ کاروبار کی بجائے، ہو سکتا ہے کہ آپ کا خاصہ میڈیکل ٹیکنالوجی میں شروع کیے جانے والے نئے کاروباروں کے بارے میں لکھنا ہو۔
اپنا بلاگ قائم کرنا
اگلا قدم یہ ہوگا کہ آپ اپنے بلاگ کے پلیٹ فارم، ڈیزائن اور نام کے بارے میں سوچیں۔
ٹیکنالوجی میں ہمیشہ تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ بعض لوگ محض ٹوئٹر کو 140 حروف والے مائکروبلاگ کے طور پر استعمال کریں، اور بعض دوسرے لوگ جلدی سے تصاویر، لنکس، اور وڈیو پوسٹ کرنے کے لیے ٹمبلر کو استعمال کریں، لیکن بیشتر لوگوں کے خیال میں بلاگ ایک ویب سائٹ کی مانند ہوتا ہے جہاں آپ باقاعدگی سے اپنے خیالات لکھ سکتے ہیں اور انہیں پوسٹ کر سکتے ہیں۔
کئی مفت پلیٹ فارم دستیاب ہیں جن کے ذریعے آپ منٹوں میں اپنا کام شروع کر سکتے ہیں، جب کہ بہت سے مشّاق بلاگر کسی ہوسٹنگ کمپنی کو فیس کی ادائیگی کرتے ہیں تا کہ وہ اپنے بلاگ کی ظاہری شکل و صورت اور اس میں چھپنے والے مضامین کو تھوڑا زیادہ کنٹرول کر سکیں۔
جہاں تک ڈیزائن کا تعلق ہے تو بیشتر سہولتوں کا ایک بنیادی ٹیمپلیٹ ہوتا ہے جس سے آپ اپنا کام شروع کر سکتے ہیں۔ ایسی کمپنیاں موجود ہیں جن سے آپ اپنے اسٹائل کی مناسبت سے ہزاروں ٹیمپلیٹ خرید سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنا ایک منفرد انداز اپنانا چاہتے ہیں، تو کسی گرافک ڈیزائنر کی خدمات حاصل کیجیے اور اپنی سائٹ بنوا ئیے۔
آپ جو بھی راستہ اختیار کریں، ان دو بنیادی نکتوں کو ذہن میں رکھیے: اول، آپ کی سائٹ کی شکل اور اس کے انداز کی آپ کے موضوع سے مطابقت ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر، مشہور و مقبول شخصیات کے بارے میں گپ بازی کے بلاگ میں شوخ رنگ اور بڑی بڑی شہ سرخیاں استعمال کی جا سکتی ہیں جب کہ ماحول دوست مواد اور آلودگی سے پاک ماحول قائم رکھنے کے بارے میں سائٹ زیادہ سنجیدہ ہو سکتی ہے اور اِس میں ہلکے سبز رنگ کے نقوش استعمال کیے جائیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپ کا بلاگ موبائل آلات کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو سامنے رکھ کر ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔ اب وہ وقت نہیں رہا کہ بلاگ محض ایسا ہو جو موبائل آلات پر اچھا لگے، بلکہ نئی سائٹ شروع کرنے والوں کے لیے یہ خصوصیت اب ناگزیر بن چکی ہے۔
اب وقت ہے اپنے بلاگ کے لیے نام منتخب کرنے کا۔ اگرچہ بلاگ کو ہر لحاظ سے بہترین نام دینا فن بھی ہے اور سائنس بھی، لیکن چند ایک بنیادی باتیں یہ ہیں: پہلے، نام ایسا ہو جسے یاد رکھنا، کہنا اور ہجے کرنا آسان ہو۔ دوسرے، نام میں اعداد، اور ڈیش یعنی وقفے کی علامتیں اور خطِ کشید نہیں ہونے چاہییں۔ تیسرے، اشیاء یا کمپنیوں کے برانڈ نام اور ٹریڈ مارک استعمال نہ کریں۔
اپنے فارمیٹ کا انتخاب کیجیے
بہت سے لوگوں کے لیے، بلاگ ایک طرح کی آن لائن ڈائری ہوتا ہے، یعنی ایک ایسی جگہ جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ تاہم، آپ کے قارئین کے لیے یہ مددگار ہوسکتا ہے اگر آپ اپنی پوسٹس کو بلاگ کیے جانے والے مواد کے مطابق ڈھال لیں۔ مثال کے طور پر:
• خبریں: اگر آپ واقعات کی رپورٹنگ کر رہے ہیں تو ایک صحافی کا کردار اختیار کر لیجیے، اور ممکنہ حد تک اپنی رپورٹ میں غیرجانبداری سے کام لیجیے تا کہ آپ کے بلاگ کی ایک قابلِ اعتبار ذریعے کے طور پر ساکھ بن جائے۔
• انٹرویو: اگر آپ کسی کو انٹرویو کر رہے ہیں، تو انٹرویو کو سوال اور جواب کی شکل میں پوسٹ کیجیے۔
• کوئی کام کیسے کیا جائے: اگر آپ اپنے قارئین کو کوئی چیز بنانے یا کرنے کی ترکیب سکھانا چاہتے ہیں، تو اپنے بلاگ کو بلٹ پوائنٹس کی شکل میں پوسٹ کیجیئے (بالکل اسی طرح جیسے آپ یہ ہدایات یہاں پڑھ رہے ہیں)۔
• سفر: اگر آپ بعض دلچسپ مقامات کے بارے میں اپنے تاثرات سے دوسروں کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں، تو اپنے قاری کو ان مقامات کے مناظر اور آوازوں سے آگاہ کیجیے۔
• جائزے: اگر آپ نئی اشیاء یا تخلیقی چیزوں کے بارے میں اپنی آرا سے دوسروں کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی دیانتدارانہ رائے دیجیے اور پڑھنے والوں کو دعوت دیجیے کہ وہ بھی اپنی آرا کا اظہار کریں۔
یہ طے کیجیے کہ آپ کا بلاگ کتنی بار شائع ہوگا
اپنے بلاگ کا فارمیٹ منتخب کرنے کے بعد، یہ طے کیجیے کہ آپ اسے کتنی بار شائع کریں گے۔ دن میں ایک بار؟ ہفتے میں دوبار؟ ہر جمعرات کو صبح 9 بجے؟ اگر آپ اپنے بلاگ کو ایک باقاعدہ شیڈول (نظام الاوقات) کے مطابق پوسٹ کریں گے، تو اس سے آپ کے قارئین کو نئی پوسٹس کو دیکھنے میں آسانی رہے گی۔
اکثر اوقات آپ کا موضوع آپ کے شیڈول کا تعین کرے گا۔ اگر آپ کے بلاگ کا تعلق کھیلوں سے ہے، تو آپ جس باسکٹ بال ٹیم کے بارے میں لکھتےہیں، اس کے ہر میچ کے بعد پوسٹ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا موضوع سیاست ہے، تو آپ سال کے بیشتر حصے میں، ہر مہینے میں کئی بار پوسٹ کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی اہم الیکشن ہو رہا ہو تو آپ کو روزانہ کئی بار پوسٹ کرنا ہوگا۔
اپنی منفرد آواز تلاش کیجیے
اگر آپ کے بلاگ کا کوئی قاری اپنی آنکھیں بند کر لے اور یہ تصور کرے کہ آپ براہِ راست اس سے مخاطب ہیں، تو وہ آپ کے بارے میں کیا کہے گا؟ آپ کے بلاگ کی "آواز" وہ منفرد انداز اور وہ توانائی ہے جو صرف آپ ہی سامنے لاتے ہیں۔ بعض اوقات آپ کا منفرد انداز پہلے دن سے ہی ظاہر ہو جاتا ہے، اور بعض اوقات یہ آہستہ آہستہ آپ کی تحریر کے ذریعے پیدا ہوتا ہے۔
کیا آپ فیشن کے بارے میں اتھارٹی ہیں، اور اپنے قارئین کو پُر اعتماد انداز سے بتاتے ہیں کہ فیشن کی دنیا میں کیا نئی باتیں ہونے والی ہیں؟ شاید آپ کی آواز ایک عام شہری کی نمائندگی کرتی ہے، اور لوگوں کو مطلع کرتی ہے کہ حکومت کی پالیسی سے آپ کی بستی کس طرح متاثر ہو رہی ہے۔
یا ممکن ہے کہ آپ سیر و سیاحت کے رسیا ہیں، اور آپ کو اپنے نئے تجربات سے دوسروں کا آگاہ کرنے کا شوق ہے۔ یہ انتخاب آپ ہی کو کرنا ہے۔
آٖخری تاکیدیں اور مشورہ
• بلاگنگ کا مقصد پیسہ کمانا نہیں ہے۔ اگرچہ یہ ممکن ہے کہ بلاگنگ کسی دوسرے کاروبار کا پیش خیمہ بن جائے (جیسے تقریروں کے پروگرام، کتب نویسی کے معاہدے، مشاورت کا کام)، بہتر یہی ہو گا کہ بلاگنگ سے پیسہ بنانے کی توقع وابستہ نہ کی جائے۔
• باقاعدگی انتہائی اہم ہے۔ بلاگنگ آسان کام نہیں ہے — 95 فیصد بلاگ بالآخر ترک کر دیے جاتے ہیں۔ باقاعدہ شیڈول اور منظم انداز سے اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے سے آپ کو قارئین کو متوجہ کرنے اور ان کی دلچسپی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
• تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کیجیے۔ اگر آپ اپنے بلاگ کے قارئین کو اپنے تبصرے پوسٹ کرنے کی اجازت دیتے ہیں، تو اختلافی آرا اور انتہا پسندانہ خیالات سے نمٹنے کے لیے تیار رہیے۔ ہر کوئی آپ کی رائے سے اتفاق نہیں کرے گا، لیکن دلچسپ بحث شروع ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا تیر نشانے پر لگا ہے۔
• بس کام شروع کر دیجیے۔ بہت سے لوگ یہ کرتے ہیں کہ اس وقت تک بلاگ شروع نہیں کرتے جب تک ہر چیز پوری طرح ٹھیک نہ ہو جائے، اور وہ وقت کبھی نہیں آتا۔ پس وہ بلاگ شروع ہی نہیں کر پاتے۔ ایک دن کا بھی انتظار نہ کیجیے۔ اپنا بلاگ آج ہی شروع کر دیجیے اور اپنی آواز دوسروں تک پہنچائیے۔
ضمنی معلومات: قارئین کی تعداد بڑھانے کے گُر
• میڈیا کے استعمال میں ذہانت سے کام لیجیے۔ پڑھنے والوں کو اسکرین پر الفاظ سے بڑھکر مزید کچھ دیجیے۔ اپنی تحریر کو دلکش بنانے کے لیے میڈیا کی دوسری اشکال جیسے بڑی بڑی تصویریں، دلچسپ وڈیو، ٹویٹس اور انفوگرافکس شامل کیجیے۔
• سماجی روابط بڑھائَیے۔ سوشل میڈیا کی سائٹس پر اپنے بلاگ کی تشہیر کیجیے۔ اس طرح آپ جو کچھ اپنے بلاگ میں لکھیں گے وہ آپ کے پڑھنے والوں کے وسیع تر نیٹ ورک کے ذریعے زیادہ لوگوں تک پہنچ پائے گا۔
• فہرستیں پوسٹ کیجیے۔ "کم خرچ میں سفر کرنے کے دس مقبول طریقے" جیسے مضامین اب بھی کارگر ہیں۔ لوگ ایسی مختصر چیزیں پسند کرتے ہیں جو ایک ہی نشست میں آسانی سے پڑھی جا سکیں۔
• تعلقات قائم کیجیے۔ اپنی دلچسپی کے شعبے میں اہم شخصیتوں سے رابطہ قائم کیجیے، اور ان کے ساتھ تعلقات بڑھائیے۔ اور کانفرنسوں اور دوسرے پروگراموں میں لوگوں سے تعلق قائم کرنا نہ بھولیے — جی ہاں، حقیقی زندگی میں۔
• اعلیٰ معیار کا مواد تخلیق کیجیے۔ سخت محنت اور ایسا مواد تخلیق کرنے کا کوئی بدل نہیں جسے لوگ پڑھنا اور دوسرے لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ مزاحیہ اداکار سٹیو مارٹن نے ایک بار کہا تھا، "اتنے اچھے بن جائیے کہ وہ آپ کو نظر انداز ہی نہ کر سکیں۔"

مکمل تحریر >>

صحافت میں اخلاقیات کے بارے میں ایک عملی نقطۂ نظر


09 اپریل 2015
 اِس ڈیجیٹل دور میں صحافت کی تخلیق اور تقسیم کے طریقے یکسر بدل گئے ہیں۔ موبائل فون اور دیگر موبائل آلات جنہیں انٹرنیٹ سے [جوڑا] یا کنیکٹ کیا جا سکتا ہے، اب ہر لمحے اور ہر جگہ موجود ہیں۔ اس لیے اطلاعات و معلومات کے صارف اور خالق کے درمیان فرق دھندلا پڑ گیا ہے بلکہ بعض صورتوں میں تو بالکل ہی ختم ہو گیا ہے۔ جیسے جیسے اطلاعات اور معلومات کے ذرائع میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، یہ خدشہ بھی بڑھتا جا رہا ہے کہ شہریوں کو ملنے والی معلومات جن کی روشنی میں وہ عمل کر رہے ہیں، ممکن ہیں مسخ شدہ یا غلط ہوں۔
اس ماحول میں، شہریوں کو قابلِ اعتبار اور صحیح معلومات فراہم کرنے والی صحافت کی ضرورت ہے تا کہ وہ اپنی بستی کو اور وسیع تر دنیا کو سمجھ سکیں اور اپنے معاشرے کے بارے میں سوچ سمجھ کر فیصلے کر سکیں۔ صحافی ایسے اخلاقی معیار اپناتے اور اُن پر کاربند رہتے ہیں جن سے اُنہیں اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے کہ ان کے کام سے سچائی، شفافیت اور کمیونٹی کی اقدار کا بول بالا ہو رہا ہے۔ جب وہ ایسا کرتے ہیں تو صحافی انفرادی طور پر اور وہ تنظیمیں جو ان کے کام کو شائع کرتی ہیں، اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور دیانتداری میں عوام کا اعتماد حاصل کر لیتی ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ایک صحافی اعلیٰ ترین اخلاقی معیاروں کی کس طرح پاسداری کرسکتا ہے؟
صحافی ان اصولوں کے اظہار سے جو صحافت کی بنیادی اقدار کا نچوڑ ہیں، اخلاقی معیاروں کا ہر جگہ بول بالا کرتے ہیں۔ عام طور پر ان میں یہ چیزیں شامل ہوتی ہیں:
• سچائی کا کھوج لگائیں اور ممکنہ حد تک اسے پوری طرح سامنے لائیں۔
• طاقتور افراد کو جوابدہ ٹھہرائیں۔
• کمزور اور بے سہارا لوگوں کی آواز بنیں۔
• اپنے صحافیانہ طریقوں کے بارے میں شفاف رہیں۔
• واقعات کے بارے میں اپنی سوچ منصفانہ اور جامع رکھیں۔
• جب ممکن ہو، مفادات کے ٹکراؤ سے بچیں اور مسابقاتی وفاداریوں کو ظاہر کریں۔
• نقصان کو جتنا کم کر سکیں، کریں۔ خاص طور سے کمزور اور بے سہارا لوگوں کے سلسلے میں۔
• اُن سے دور رہیں جو اپنے مفاد کے فروغ کی خاطر اور سچائی کو مسخ کرنے کی غرض سے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہیں۔
• تمام دوسرے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر، اپنی وفاداریاں ان شہریوں کے لیے وقف کر دیں جن کی آپ خدمت کرتے ہیں۔
• اطلاعات کی تصدیق کی کوششوں میں چوکنے اور منظم رہیں۔
• عوامی بحث وتمحیص اور تنقید کے لیے ایک فورم قائم کریں۔
اس فہرست کا مقصد بنیادی اصولوں کی ایک مثال دینا ہے، لیکن یہ کوئی حتمی فہرست نہیں ہے۔ ہر نیوز روم اور صحافیوں کی انجمن کو اپنے اصولوں کی نشاندہی کرنا چاہیئے جس سے انہیں اپنے مشن اور صحافت کے طریقوں کے لیے رہنمائی مل سکے۔ جب کوئی صحافی ایک بار اپنے بنیادی اصولوں کی وضاحت کر لیتا/لیتی ہے، تو پھر اچھے اخلاقی فیصلے کرنے کے لیے قیادت، ناقدانہ اندازِ فکر، سوالات پوچھنے، کسی مخصوص صورتِ حال کے لیے متبادل راستوں کی نشاندہی کرنے، اور بالآخر ایسا متبادل راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کے صحافیانہ مقصد کو بہترین انداز سے پورا کر سکے۔
مثال کے طور پر، بہت سے صحافی یہ معلوم کرنے کے لیے کہ سرکاری لین دین میں کیا ہو رہا ہے، گمنام ذرائع سے اطلاعات حاصل کرنے پر انحصار کرتے ہیں۔ فرض کریں، کوئی شخص آپ سے رابطہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ایک منتخب سیاست دان کسی مقامی کاروباری ادارے سے رشوت لے رہا ہے، اور اس کے عوض وہ منافع بخش سرکاری ٹھیکے، اس کاروباری ادارے کو دلوا رہا ہے۔ صحافی اور اس کے ساتھی اپنے کام کا آغاز ان سوالات سے کریں گے:
• اس اطلاع کی چھان بین کرنے میں ہمارا صحافیانہ مقصد کیا ہے؟ اِس سے شہریوں کو کیا فائدہ ہوگا؟
• ایسی بدعنوانی کو بے نقاب کرنے کے پیچھے اس ذریعے کا کون سا مقصد کار فرما ہے؟
• کیا ایسی دستاویزات عام طور سے دستیاب ہیں جن سے اس دعوے کی تصدیق ہوتی ہو؟
• کیا اطلاع دینے والا ذریعہ، کسی قسم کی دستاویزت یا دوسرے ثبوت تک رسائی حاصل کر سکتا ہے؟
• ہمیں اس ذریعے کی نوعیت اور اِس کی معلومات کو کیسے بیان کرنا چاہئِے، اور ہم اس کی شناخت کو اپنے قارئین/ناظرین سے خفیہ کیوں رکھ رہے ہیں؟
• ہمیں اس اطلاع کی تصدیق کرنے کے لیے دوسرے ذرائع کہاں سے مل سکتے ہیں؟ کیا ان کا نام لیا جائے گا؟

• اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ہماری کہانی مکمل ہے، ہمیں دوسری کس قسم کی رپورٹنگ کرنا چاہیئے؟

• اگر ہم اس ذریعے پر اعتماد کرتے ہیں، تو ہمیں اسے نقصان سے بچانے کے لیے کیا کرنا چاہیئے؟
یہ سوالات گمنام ذرائع کے بارے میں بہترین طریقوں کے قائم کرنے کی ضرورت ختم نہیں کرتے۔ بعض نیوز روم ایسے رہنما اصول مقرر کر دیتے ہیں جن سے بااخلاق صحافت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر:
• عام طور سے ذرائع کی نشاندہی، ان کے ناموں سے ہونا چاہیے۔
• کہانی کے ذریعے کو گمنام رکھنا ہماری ساکھ کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسے شاذونادر ہی خفیہ رکھنا چاہیے اور ایسا صرف بہت اہم واقعات میں کرنا چاہیئے۔
• اگر ہم کسی گمنام ذریعے سے کوئی اطلاع شائع کرتے ہیں، تو اس کی تائید دو دوسرے ذرائع سے کی جانی ضروری ہے۔
اس قسم کے رہنما اصول بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن چونکہ ہر ممکن صورتِ حال کے لیے رہنما اصول فراہم نہیں کیے جا سکتے، اس لیے ان سے ٹھوس اخلاقی فیصلہ سازی میں تو مدد لی جا سکتی ہے، لیکن وہ ناقدانہ اندازِ فکر کا متبادل نہیں ہو سکتے۔
جدید دور کے صحافیوں کو اکثر اِس سوال کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ ایسی اطلاعات اور معلومات کا کیا کیا جائے جو خیالات و تصورات کی مارکیٹ میں، شاید سوشل میڈیا کے ذریعے متعارف تو کرا دی گئی ہیں، لیکن یہ مصدقہ نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ موبائل فون پر کوئی متنازعہ ویڈیو یا فوٹو ہو، کوئی دستاویز ہو جس میں بدعنوانی کا الزام لگایا گیا ہو، یا کوئی ایسا بیانیہ ہو جو مقبول ہو گیا ہو۔ جب کسی کمیونٹی میں شہری ایسی اطلاعات پر بڑے پیمانے پر تبادلۂ خیال کر رہے ہوں جس کی جانچ پڑتال یا تصدیق نہ کی گئی ہو، تو صحافیوں کو صحیح صورتِ حال بتانے کے لیے اقدام کرنے چاہئیں۔ آپ اس قسم کے سوالات پوچھ سکتے ہیں:
• ہم اس اطلاع کی تصدیق یا تردید کے لیے، کیا کر سکتے ہیں؟
• عام لوگوں میں سمجھ بوجھ میں اضافے کی خاطر، ہم حقائق کو کس طرح بے نقاب کر سکتے ہیں یا سیاق وسباق فراہم کر سکتے ہیں؟
• دوسرے لوگوں کی فراہم کردہ ناقص معلومات کو درست کرنے کے لیے، ہم پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟
• اس اطلاع کی وصولی کی اطلاع دیتے ہوئے، ہم اپنی اعتمادی اور بے اعتمادی کی کس طرح وضاحت کر سکتے ہیں؟
کسی صحافی میں اعتماد اور مہارت اس احساس سے پیدا نہیں ہوتے کہ اس کے پاس تمام سوالات کے جواب موجود ہیں، بلکہ اس کے لیے صحافیانہ اور اخلاقی اقدار کے بارے میں واضح سمجھ بوجھ کا ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایسے اچھے سوالات پوچھنے کا شعور ہونا چاہیے جو متبادل حل اور سچائی کے نئے راستے سامنے لا سکیں۔
کیلی میک برائیڈ، پوائنٹر انسٹیٹیوٹ کے اخلاقیات کے شعبے میں تدریسی عملے کی ایک اعلٰی رکن ہیں۔ یہ اسکول ایسا میڈیا اسٹریٹجی سینٹر ہے جو صحافیوں اور لیڈروں کی تدریس اور ہمت افزائی کے لیے وقف ہے۔ یہ انسٹیٹیوٹ اپنی ای لرننگ سائٹwww.newsu.org کے ذریعے تربیت اور www.poynter.orgپر میڈیا کے بارے میں خبریں فراہم کرتا ہے۔http://iipdigital.usembassy.gov/st/urdu/pamphlet/2015/02/20150225313775.html
مکمل تحریر >>